(ایجنسیز)
شام میں جاری خانہ جنگی سے متاثر ہو کر تیونس پناہ لینے پر مجبور تیس فلسطینی مہاجرین نے تیونس حکام سے درخواست کی ہے کہ ان کی لبنان بدری کا فیصلہ واپس لیا جائے کیونکہ وہاں ان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
قرطاج ہوائی اڈے پر روکے گئے تیس فلسطینی مہاجرین نے حکومت سے درخواست کی ہے انہیں تیونس میں رہنے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ اگلے مرحلے پر لیبیا جا سکیں یا پھر تیونس میں انہیں سیاسی پناہ دے دی جائے۔
شام میں فلسطین ورکنگ گروپ کے عہدیدار سے بذریعہ ٹیلی فون بات کرتے ہوئے تیونس آنے والے فلسطینی مہاجرین نے بتایا کہ تیونس
حکام نے انہیں لبنان منتقلی کے لیے آج [منگل] تک کی مہلت دی ہے کیونکہ اس کے بعد ملک میں ان کا ٹرانزٹ قیام کی مدت ختم ہو جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ ائر پورٹ پر موجود مرد، خواتین اور بچوں پر مشتمل تیس فلسطینی مہاجرین کا یہ دستہ جمعرات کو بیروت سے لیبیا جانے کے لئے روانہ ہوا، لیکن لیبیا میں خانہ جنگی کی صورتحال کے پیش نظر جہاز تیونس میں اتار لیا گیا۔ اس وقت نہ تو تیونس حکام انہیں ملک میں داخلے کی اجازت دے رہے ہیں اور نہ ہی وہ لیبیا جانے کے قابل نہیں۔ حکام انہیں بیروت واپس جانے پر مجبور کر رہے ہیں جہاں سے وہ اپنی زندگیوں کو لاحق خطرات کے پیش نظر باہر نکلے ہیں۔